کتابوں پر ایمان
کتب،کتاب کی جمع ہے جس کے معنی مکتوب (نوشتہ) کے ہیں۔یہاں "کتب" سے مراد وہ کتابیں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے مخلوق کی ہدایت کے لیے رسولوں پر نازل فرمایا تاکہ ان کے ذریعے وہ وہ دنیا و آخرت کی سعادت سے بہرہ وہ ہو سکیں۔
کتابوں پر ایمان چار امور پر مشتمل ہے
· ان آسمانی کتابوں پر ایمان جن کے نام ہمیں معلوم ہیں،مثلا قرآن کریم جو حضرت محمد ﷺ پر نازل ہوا،"تورات" کا نزول موسی علیہ السلام پر ہوا۔"انجیل" عیسی علیہ السلام پر نازل ہوئی اور "زبور" داودعلیہ السلام کو دی گئی۔ان سب پر مفصل ایمان لانا فرض ہے اور ان کے علاوہ جن صحیفوں اور کتابوں کے نام ہمیں معلوم نہیں،ان سب پر ہمارا ایمان مجمل ہو گا۔
· قرآن کریم کی تصدیق کرنا اور ان سابقہ کتب سماوی کی ان خبروں اور آیات کی تصدیق بھی جزوایمان ہے جن میں کوئی تحریف نہیں کی گئی۔
· ان کتابوں کے ان احکامات پر برضا و رغبت عمل کرنا بھی ایمان کا حصہ ہے جو منسوخ نہیں ہوئے۔خواہ ہم ان احکام کی حکمت کا ادراک کر سکے ہوں،یا ایسا کرنے سے قاصر رہے ہوں،یاد رہے کہ سابقہ تمام کتب سماوی قرآن کریم کے ذریعے سے منسوخ ہو چکی ہیں۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَأَنزَلْنَآ إِلَيْكَ ٱلْكِتَٰبَ بِٱلْحَقِّ مُصَدِّقًۭا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ ٱلْكِتَٰبِ وَمُهَيْمِنًا عَلَيْهِ ۖ
ترجمہ: "اور (اے رسول) ہم نے آپ کی طرف حق کے ساتھ کتاب نازل فرمائی ہے جو سابقہ کتابوں کی تصدیق کرنے والی اور ان کے مضامین کی محافظ ونگران ہے۔"(سورۃ المائدہ،آیت 48)
یعنی قرآن مجید دیگر آسمانی کتابوں پر حاکم ہے،لہذا پہلی کتابوں کے احکام میں سے کسی حکم پر عمل کرررنا جائز نہٰن ہے سوائے اس کے کہ وہ یقینی طور پر درست ہو اور قرآن کریم نے اسے منسوخ نہ کیا ہو بلکہ (پہلی حالت پر)برقرار رکھا ہو۔
کتابوں پر ایمان لانے کے ثمرات
· بندوں پر اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم کا علم حاصل ہوتا ہے کہ اس نے ہر قوم کی ہدایت کے لیے ایک کتاب نازل فرمائی۔
· شریعت سازی میں اللہ تعالیٰ کی حکمت بالغہ کا پتہ چلتا ہے کہ اس نے ہر قوم کے لیے ان کے مناسب احوال شریعت عطا کی۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
لِكُلٍّۢ جَعَلْنَا مِنكُمْ شِرْعَةًۭ وَمِنْهَاجًۭا ۚ
ترجمہ: "تم میں سے ہر ایک کے لیے ہم نے ایک دستور (شریعت) اور ایک راہ عمل مقرر کی۔"(سورۃ المائدۃ،آیت 48)
· اس بارے میں اللہ تعالیٰ کی نعمت کا شکر لازم آتا ہے جو انعامات الہی کے اثبات و دوام کی اولین شرط ہے۔
٭٭٭٭٭٭
No comments:
Post a Comment