Labels

Tuesday, February 9, 2016

فعل

 پہلا حصّہ – تعارف 
.
اس پوسٹ میں عربی قواعد کی مختلف کتابوں میں بیان کی گئیں فعل کی مختلف تفاصیل کو ایک جگہ کردیا گیا ہے… 
.
فعل وہ کلمہ ہے جس میں کسی کام کا ہونا اور زمانہ پایا جائے کہ کام کب ہوا… فعل ف ع ل کے حروف سے بنا ہے جس کے معنی کسی کام کرنے کے ہیں… تمام افعال اسم مصدر سے ماخوذ ہوتے ہیں اور اسی لئے افعال مشتقہ کہلاتے ہیں… 
.
ہرفعل کا مادّہ اسکے تین بنیادی حروف ہوتے ہیں جن سے ملکر وہ بنتا ہے اور مادّے کے حروف مصدر سے ماخوذ ہوتے ہیں… اسی مادّے پر اسکے باقی صیغے بنتے ہیں… ہر فعل کا وزن ف ع ل ہوتا ہے…
.
مادّے اور وزن کا تعلق ایسا ہے جیسے پانی کے قطرے… چاہے نمکین ہو یا میٹھا، اسکے تمام قطروں کا مادّہ آکسیجن اور ہا ئیڈ روجن ہی ہوتے ہیں اور انکا وزن بھی ایک ہی جیسا ہوتا ہے یعنی دو ایٹم ہا ئیڈ روجن کے اور ایک آکسیجن کا…
نۓ صیغے بنانے یا زمانہ بدلنے کے لئے ف ع ل کے آگے یا پیچھے علامتیں اور ضمیر لگاۓ جاتے ہیں… 
.
فعل عموما فعل ماضی، فعل مضارع اور اسکے مصدر کے ساتھ بولا اور لکھا جاتا ہے اور اسکے معنی کسی زمانے کو ظاہر کرنے کے بجاۓ مصدری شکل میں لکھے جاتے ہیں اور یہ مصدری شکل اصل اسم ہوتی ہے… مثلا حَسُنَ یَحْسُنُ حُسْنًا – اچھا ہونا…
.
اردو زبان میں کچھ افعال اس طرح بولے جاتے ہیں کہ وہ بیٹھا، وہ آیا، وہ گۓ، وہ لیتی، وہ بھاگا، وہ قریب ہوئی، وہ ہنسے… ان افعال کو فعل لازم کہا جاتا ہے اور ان میں کام کا اثر خود فاعل پر ہوتا ہے… 
اور کچھ افعال اس طرح بولے جاتے ہیں کہ اس نے کھایا، اس نے مارا، انہوں نے لکھا، تم نے کھولا… ان افعال کو فعل مُتَعَدِّى کہا جاتا ہے اور ان میں کام کا اثر مفعول پر ہورہا ہوتا ہے… اور یہ تقسیم صرف معنی کے اعتبار سے ہے…
.
فعل کی خصوصیات
.
فعل کی قسمیں مادّے (root letters)، وزن (base) اور زمانے (tenses) کے لحاظ سے ہوتی ہیں…  
.
فعل مبنی (constant) اور معرب (variable)، دونوں ہو سکتے ہیں… 
.
فعل میں مذکر (masculine) اور موَنث (feminine)، دونوں جنس کے صیغے ہوتے ہیں…
.
فعل میں تینوں عدد یعنی واحد (singular)، تثنیہ (pair,two) اور جمع (plural) کے صیغے ہوتے ہیں…
.
فعل مختلف حروف کی وجہ سے منصوب اور مجزوم ہو سکتا ہے… 
.
فعل اسم کی طرح نکرہ (عام common) یا معرفہ (خاص proper) نہیں ہوتا… 
.
فعل مثبت بھی ہوتے ہیں اورمنفی بھی…
.
فعل معروف (active voice) بھی ہوتے ہیں اور مجہول (passive voice ) بھی… 
.
فعل کے مادّے سے مزید اسماء “ف ع ل ” کے وزن پر بناۓ جاتے ہیں… 
.
فعل کے حروف 

١) حروف غیرعاملہ –  which don’t cause variation 
ان حروف (particles) کو فعل کے ساتھہ لگانے سے فعل کا اعراب تبدیل نہیں ہوتا….
.
مَا نفی – یہ فعل ماضی اور فعل مضارع سے پہلے جملے میں نفی یعنی (نہیں not) کے معنی پیدا کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے…
لَا نفی – یہ فعل مضارع سے پہلے جملے میں نفی یعنی (نہیں) کے معنی پیدا کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے.. 
.
قَدْ – یہ فعل ماضی سے پہلے لگتا ہے تو ماضی قریب کے معنی دیتا ہے… اور فعل مضارع سے پہلے لگتا ہے تو تاکید، تقلیل یا امکان کے معنی دیتا ہے…  
.
لَ – must – یہ لام تاکید کہلاتا ہے اور فعل مضارع میں زور پیدا کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے…
.
لَوْ – wish if – یہ (کاش) کے معنی دیتا ہے جس سے جملے میں ماضی تمنی کا مفہوم پیدا ہو جاتا ہے… جیسے کاش وہ لوگ جانتے… اور شرط کے معنی میں بھی آتا ہے…
.
اَلَا – اس کے معنی ہیں براۓ مہربانی… یہ فعل مضارع سے پہلے آۓ تو جملے میں گذارش یا التماس کے معنی پیدا ہو جاتے ہیں…
.
هَلَّا – why not – اس کا مطلب ہے (کیوں نہیں) اور یہ تخصیص یا ابھارنے کے لئے استعمال ہوتا ہے… 
.
كَانَ – was – یہ فعل ماضی ہے- اس کے معنی ہیں (کیا، ہوا) اور اسکی اپنی گردان ہے… اگر یہ فعل ماضی سے پہلے آۓ تو ماضی بعید long ago کے معنی دیتا ہے اور فعل مضارع سے پہلے آۓ تو ماضی استمراری past continuous یعنی کام کے مسلسل ہونے کے معنی دیتا ہے… دونوں زمانوں میں یہ صیغوں کی مناسبت سے استعمال ہوتا ہے…
.
يَكُونَ – کان کا فعل مضارع ہے… اس کی گردان بھی دوسرے افعال مضارع کی طرح ہوتی ہے… یہ فعل ماضی میں غیر یقینی کا مفہوم پیدا کرتا ہے…
.
سَ – will, shall – یہ فعل مضارع سے پہلے لگادیں تو مستقبل قریب کے لئے مخصوص ہو جاتا ہے…
سَوْفَ – will, shall – یہ  فعل مضارع سے پہلے آۓ تو مستقبل میں عنقریب کے معنی دیتا ہے…

٢) حروف عاملہ – that which cause variation
یہ حروف فعل کے اعراب میں تبدیلی لاتے ہیں…

حروف جازمہ – یہ حروف فعل مضارع سے پہلے آتے ہیں اور اس کے اعراب کو مجزوم کر دیتے ہیں…
لَمْ – یہ فعل مضارع کو ماضی میں نفی کے معنی دیتا ہے- ایسے فعل کو فعل جحد past negative کہتے ہیں… 
لَمَّا – اسکے معنی ہیں (اب تک نہیں not yet)… یہ کسی کام کے ماضی سے حال تک نہ ہونے کے معنی دیتا ہے…
لِ – یہ لام الامر must ہے اور فعل مضارع سے فعل امر یعنی کام کرنے کا حکم دینے کے لئے استعمال ہوتا ہے…
لَا – یہ لام نہی must not ہے اور فعل مضارع سے فعل نہی یعنی کام نہ کرنے کا حکم دینے کے لئے استعمال ہوتا ہے…
اِنْ – اس کے معنی ہیں (اگر if) اور یہ شرطیہ کا مفہوم دیتا ہے… اگر تم مارو گے تو میں بھی ماروں گا ….
.
حروف ناصبہ – یہ حروف فعل مضارع سے پہلے آتے ہیں اور اس کے اعراب کو منصوب کر دیتے ہیں اور مضارع کے معنی کو مستقبل کے لئے مخصوص کر دیتے ہیں…
اَنْ – اس کے معنی ہیں (کہ that)… 
لَنْ – اس کے معنی ہیں (ہرگز نہیں never)… یعنی کام ہرگز نہیں ہوگا 
اِذَنْ – اس کے معنی ہیں (تب then)… یہ اکثر کسی بات کے جواب میں کہا جاتا ہے ایسا ہوا تب تو یہ کام ضرور ہوگا…
كَىْ – اس کے معنی ہیں (تاکہ so that, that is why)… یہ کسی کام کی وجہ دوسرے جملے میں بیان کرتا ہے… میں محنت کرتا ہوں تاکہ امیر ہو جاؤں
حَتَٰى – اسکے معنی ہیں (یہاں تک کہ until, till)… یہ فعل مضارع کو نصب دیتا ہے…
.
نون با ثقیلہ و خفیفہ will must happen
(نّ) نون مشدّد یا ثقیلہ اور (نْ) نون ساکن یا خفیفہ فعل مضارع کے آخر میں لگادیں اور شروع میں لام تاکید (لَ) لگادیں تو مستقبل میں کسی کام کے لازما کرنے کے معنی ہو جاتے ہیں…
.
اور اگر لام تاکید کی جگہ لام نہی لگادیں تو مستقبل میں کسی کام لازما نہ ہونے (will must not happen) کے معنی ہو جاتے ہیں…

.
.
 <><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><>
.
دوسرا حصّہ- مادّہ
 .
1- مادّہ کے اعتبار سے فعل کی دو بنیادی اقسام ہیں… 
١) صحیح اور ٢) غیرصحیح … غیر صحیح میں مضاعف، مہموز، معتل ہیں… اور معتل کی مزید چار قسمیں ہیں مثال، اجوف، ناقص، لفیف….
.
١) صحیح – وہ فعل جس کے مادّے میں کوئی ہمزہ اور حروف علت یعنی ‘ا و ی’  نہ ہو… اور نہ ہی کسی حرف کی تکرار ہو… جیسے نصر کفر  مرض  فتح…
.
٢) غیر صحیح – وہ فعل جس کے مادّے میں ہمزہ یا حروف علت ہو یا حرف کی تکرار ہو…
مضاعف – وہ فعل جس کے مادّے میں دو حرف ایک جیسے ہوں… جیسے ف ر ر سے فَرَّ… م د د سے مَدَدَ…
دَقَّ یَدُقُّ دَقًّا – گھڑی کا بجنا 
سَرَّ یَسُرُّ سُرُورًا وَ مَسَرَّةً – خوش کرنا 
سُرَّ یُسَرُّ سُرُورًا وَ مَسَرَّةَ – خوش ہونا 
شَدَّ  یَشُدُّ شَدًّا – سختی کرنا 
مَرَّ یَمُرُّ مُرُورًا – گذرنا 

.
مہموز – وہ فعل جس کے مادّے میں کوئی ایک  حرف ہمزہ ہو… مہموز الفاء یعنی ف کی جگہ ہمزہ ہو اَمَرَ  اَمِنَ….. مہموزالعین یعنی ع کی جگہ ہمزہ ہو سَأَلَ  سَئِمَ….. مہموزاللام یعنی ل کی جگہ ہمزہ ہو  قَرَأَ  هَنَأَ….
.
مُعْتَل – وہ فعل جس کے مادّے میں کوئی حرف علت ہو… معتل کی چار قسمیں ہیں…
.
– مثال یا معتل الفاء یعنی وہ معتل جس میں ف کی جگہ حرف علت ہو… اگر ف کی جگہ واؤ  ہو تو وہ فعل مثال واوی کہلاۓ گا جیسےوَعَدَ  وَضَعَ  وَرِمَ … اور اگر ف کی جگہ ی ہو تو مثال یائی  کہلاۓ گا جیسے يَسَرَ  يَئِسَ  يَتِمَ …
.
– اجوف یا معتل العین یعنی وہ معتل جس میں عین کی جگہ حرف علت ہو… اگرع کی جگہ واؤ ہو تو وہ فعل اجوف واوی کہلاۓ گا جیسے قَوَلَ (قَالَ) اور خَوِفَ (خَافَ)…… اور اگر عین کی جگہ ی ہو تو اجوف یائی کہلاۓ گا جیسے بَيَعَ (بَاعَ) اور هَيِبَ (هَابَ)…
.
– ناقص یا معتل اللام یعنی وہ فعل جس میں لام کی جگہ حرف علت ہو… اگر ل کی جگہ واؤ ہو تو ناقص واوی کہلاۓ گا جیسے دَعَوَ (دَعَا) اور رَضِوَ  (رَضِىَ)…. اگر ل کی جگہ ی ہو تو ناقص یائی کہلاۓ گا جیسے خَشِىَ اور سَعَىَ ( سَعٰى)…
دَعَا یَدْعُو دَعْوَةً – دعا کرنا، پکارنا 
.
– لفیف وہ فعل معتل جس کے مادّے میں دو حروف علت ہوں… اگر حروف علت ف اور ل کی جگہ ہوں تو لفیف مفروق کہلاۓ گا جیسے وَقَىَ وَقَى  وَفَىَ وَفَى وَلِىَ…… اور اگر حروف علت ع اور ل کی جگہ ہوں تو لفیف مقرون کہلاۓ گا جیسے طَوَى  رَوِىَ   حَيِىَ….
.
.
<><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><>
.
 تیسرا حصّہ – وزن 
.
2- فعل کی وزن کے لحاظ سے قسمیں دو ہیں… 
عربی میں تمام افعال “ف  ع  ل” اور اس سے بننے والے صیغوں کے مادّے کے وزن پر ہوتے ہیں … وزن یا حروف کے لحاظ سے فعل کی دو قسمیں ہیں…
.
١) ثلاثی  یعنی تین حرفی مادّہ کا فعل based on three root letters  
٢) رباعی یعنی چار حرفی مادّہ کا فعل  based on four root letters 
.
١) فعل ثلا ثی کے مادّے میں تین حروف ہوتے ہیں… اس کی دو قسمیں ہیں…
فعل ثلا ثی مجرد (exact thre) یعنی تین حروف اور فعل ثلا ثی مزید فیہ (additional to three root letters) یعنی تین حروف سے زائد کے وزن پر…. ان دونوں کے مادّے میں حرکات کی تبدیلی کی وجہ سے کچھ باب chapters وجود میں آتے ہیں… مثال کے طور پر باب  فَعَلَ يَفْعُلُ کے تحت جتنے فعل ہونگے ان میں مادّے کے حروف پر زبر زیر پیش اسی ترتیب سے ہوگا جس طرح  فَعَلَ يَفْعُلُ میں ہے…

فعل ثلا ثی مجرد کے چھ ابواب ہوتے ہیں… 
فَعَلَ يَفْعُلُ کے وزن پر باب نصر… نَصَرَ يَنْصُرُ          
فَعَلَ يَفْعِلُ کے وزن پر باب ضرب…  ضَرَبَ يَضْرِبُ
فَعَلَ يَفْعَلُ کے وزن پر باب منع… مَنَعَ يَمْنَعُ                
فَعِلَ يَفْعَلُ کے وزن پر باب علم… عَلِمَ يَعْلَمُ
فَعُلِ يَفْعُلُ کے وزن پرباب شرف…  شَرُفَ يَشْرُفُ      
فَعِلَ يَفْعُلُ کے وزن پر باب حسب… حَسِبَ يَحْسِبُ
.
فعل ثلا ثی مزید فیہ کے بارہ ابواب ہوتے ہیں…  
باب اِفْعَالٌ – اَفْعَلَ يُفْعِلُ اِفْعَالًا کے وزن پر
اَسْلَمَ یُسْلِمُ اِسْلَامًا – مسلمان ہونا
اَکْرَمَ یُکْرِمُ اِکْرَامًا – عزت کرنا
                 
باب تَفْعِيلٌ –  فَعَّلَ يُفَعِّلُ تَفْعِيلًا کے وزن پر  
سَلَّمَ یُسَلِّمُ تَسْلِیمًا – سلام کہنا
فَضَّلَ یُفَضِّلُ تَفْضِیلًا – ایک چیز کو دوسری چیز پر ترجیح دینا
صَرَّفَ یُصَرِّفُ تَصْرِیفًا – گردان کرنا
کَلَّمَ یُکَلِّمُ کَلَامًا – کلام کرنا
.
باب مُفَاعَلَةٌ – فَاعَلَ يُفَاعِلُ مُفَاعَلَةً کے وزن پر
رَاجَعَ یُرَاجِعُ مُرَاجَعَةً – نظر ثانی کرنا  
سَافَرَ یُسَافِرُ مُسَافَرَةً – سفر کرنا
جَاھَدَ یُجَاھِدُ مُجَاھَدَةً – جہاد کرنا
جَاھَدَ یُجَاھِدُ جِھَاًدا – جہاد کرنا         
.
باب تَفَعُّلُ – تَفَعَّلَ يَتَفَعَّلُ تَفَعُّلًا کے وزن پر
تَصَرَّفَ یَتَصَرَّفُ تَصَرُّفًا – تصرف کرنا 
.
باب تَفَاعُلٌ – تَفَاعَلَ يَتَفَاعَلُ تَفَاعٌلًا  کے وزن پر
تَضَارَبَ یَتَضَارَبُ  تَضَارُبًا – ایکدوسرے کو پیٹنا          
.
باب اِفْتِعَالٌ – اِفْتَعَلَ يَفْتَعِلُ اِفْتِعَالًا کے وزن پر
اِشْتَغَلَ یَشْتَغِلُ اِشْتِغَالًا – مشغول ہونا
اِکْتَسَبَ یَکْتَسِبُ اِکْتِسَابًا – کمانا 
.
باب اِنْفِعَالٌ – اِنْفَعَلَ يَنْفَعِلُ اِنْفِعَالًا کے وزن پر
اِنْصَرَفَ یَنْصَرِفُ اِنْصِرَافَا – لوٹنا، فارغ ہونا، پھرنا، پلٹنا           
.
باب اِفْعِلَالٌ – اِفْعَلَّ يَفْعَلَّ اِفْعِلَالًا کے وزن پر
اِحْمَرَّ یَحْمَرُّ اِحْمِرَارًا – سرخ ہونا 
اِخْضَرَّ یَخْضَرُّ اِخْضِرَارًا – سبز ہونا 
.
باب اِفْعِيلَالٌ – اِفْعَالَّ يَفْعَالُّ اِفْعِيلَالًا کے وزن پر
اِحْمَارَّ  یَحْمَا رُّ  اِحْمِیرَارًا – زیادہ سرخ ہونا 
اِخْضَارَّ یَخْضَارُّ  اِخْضِیرَارًا – زیادہ سبز ہونا 
.          
باب اِسْتِفْعَالٌ – اِسْتَفْعَلَ يَسْتَفْعِلُ اِسْتِفْعَالًا کے وزن پر 
اِسْتَفْھَمَ یَسْتَفْھِمُ اِسْتِفْھَامًا – استفسار کرنا
.
باب اِفْعِيعَالٌ – اِفْعَوْعَلَ يَفْعَوْعَلَ اِفْعِيعَالً کے وزن پر …
اِعْشَوْشَبَ یَعْشَوْشِبُ اِعْشِیشَابًا – گھاس دار ہونا، گھاس پانا    
.
باب اِفْعِوَّالٌ – اِفْعَوَّلَ يَفْعَوِّلُ اِفْعِوَّالًا کے وزن پر 
اِجْلَوَّذَ  یَجْلَوِّذُ  اِجْلِوَّاذًا – دوڑنا  
.
٢) فعل رباعی کے مادّے میں کم از کم چار حروف ہوتے ہیں… اس کی بھی دو قسمیں ہیں…
فعل رباعی مجرد (exact four) یعنی چار حروف اور فعل رباعی مزید فیہ (additional to four root letters) یعنی چار سے زائد کے وزن پر…. ان کے بھی کچھ باب ہوتے ہیں… 
.
فعل رباعی مجرد کا ایک باب ہے…

باب الفَعْلَلَةُ – فَعْلَلَ يُفَعْلِلُ فَعْلَلَةٌ کے وزن پر 
.
فعل رباعی مزید فیہ کے تین باب ہیں…

باب التَّفَعْلُلُ – تَفَعْلَلَ يَتَفَعْلَلُ تَفَعْلُلًا کے وزن پر 
تَدَحْرَجَ یَتَدَ حْرَجُ تَدَحْرُجًا – لڑھکنا   
تَزَلْزَلَ یَتَزَلْزَلُ تَزَلْزُلًا – لرز جانا
وَسْوَسَ یُوَسْوِسُ وَسْوَسَةً – وسوسہ ڈالنا   
وَسْوَسَ یُوَسْوِسُ وِسْوَاسًا – وسوسہ ڈالنا 
.
باب الاِفْعِنْلَال –  اِفْعَنْلَلَ يَفْعَنْلِلُ اِفْعِنْلَالًا کے وزن پر
اِحْرَنْجَمَ یَحْرَنْجِمُ اِحْرِنْجَامًا – جھمگٹا لگانا  
.
باب الاِفْعِلَّالُ – اِفْعَلَلَّ يَفْعَلِلُّ اِفْعِلَّالًا کے وزن پر
اِقْشَعَرَّ یَقْشَعِرُّ اِقْشِعْرَارًا – کانپنا، لرزاں ھونا 
.
.
<><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><>
.
چوتھا حصّہ – زمانہ 
.
3- فعل کی زمانے tense کے لحاظ سے دو قسمیں ہیں… 
.
فعل ماضی Past Tense اور فعل مضارع یعنی زمانہ حال Present Tense اور مستقبل Future Tense…
.
ماضی
فعل ماضی گزرے ہوۓ زمانے کو کہتے ہیں… اس کے مادّے میں تین حروف ہوتے ہیں…
.
فعل ماضی کے ضمائر اور علامتیں 
فعل ماضی کے کل پندرہ صیغے یا شکلیں ہوتی ہیں، آخری دو ایک جیسے ہوتے ہیں… یہ سب صیغے فعل کے مادّے میں مذکر، موَنث اور تثنیہ، جمع کو ظاہر کرنے کے لئے کچھ علامتیں اور ضمیریں لگانے سے بنتی ہیں… ہر صیغہ فعل میں فاعل یا مفعول کی جنس اورعدد کے ساتھ ساتھ اس کے غائب، حاضر یا متکلّم ہونا بھی ظاہر کرتا ہے… صیغوں کی ترتیب ہر زمانے کے ہر فعل کی ہر گردان میں ہمیشہ ایک جیسی رہتی ہے…
 .
فعل ماضی میں سات ضمیریں ہیں جو فعل کے ساتھ ملی ہوئی ہوتی ہیں اس لئے مرفوع متصل کہلاتی ہیں… 
ان میں اَلِفُ الِاثْنَيْن ، وَاؤُالجَمَاعَةِ ، نُونُ النِّسوَةِ ، التّاءُ المُتَحَرِّكَةُ ، (نَا) جمع متکلّم کی ضمیریں تو بارز ہیں… 
باقی دو ضمیریں (هُوَ) اور (هِىَ) مستتر ہیں…(هُوَ) واحد مذکرغائب اور (هِىَ) واحد موَنث غائب کے صیغے میں پوشیدہ ہوتی ہیں…
.
فعل ماضی کی چار علامتیں ہیں…
(تْ) تا ساکن تانیث یعنی موَنث کی علامت ہے اور واحد اور تثنیہ موَنث غائب کے صیغوں میں استعمال ہوتا ہے… 
(مَا) تثنیہ یعنی دو عدد کی علامت ہے اور تثنیہ مذکر موَنث مخاطب کے صیغوں میں استعمال ہوتا ہے…
(مْ) میم ساکن جمع مذکر کی علامت ہے اور جمع مذکر مخاطب کے صیغوں میں استعمال ہوتا ہے… 
(نَّ) نون مشدّد مفتوحہ جمع موَنث کی علامت ہے اور جمع موَنث مخاطب کے صیغوں میں استعمال ہوتا ہے…
.
مندرجہ ذیل گردان فعل ماضی معروف کی ہے… 
فَعَلَ – واحد مذکر غائب – اس نے کیا – اس میں هُوَکی ضمیر مستتر ہے اور فاعل ہے…
فَعَلَا -تثنیہ مذکر غائب – ان دونوں نے کیا –  اَلِفُ الِاثْنَيْن  یعنی تثنیہ کا الف، فاعل ہے… 
فَعَلَوا – جمع مذکر غائب – ان سب نے کیا – وَاؤُالجَمَاعَةِ (جمع مذکر کی واؤ) فاعل ہے…
فَعَلَتْ – واحد موَنث غائب –  اس نے کیا – هِيَ کی ضمیر مستترہے اور فاعل ہے… تْ (تاۓ ساکنہ) تانیث کی علامت ہے…
فَعَلَتَا – تثنیہ موَنث غائب – ان دونوں نے کیا –  اَلِفُ الِاثْنَيْن فاعل ہے…
فَعَلْنَ – جمع موَنث غائب – ان سب نے کیا – نُونُ النِّسوَةِ  فاعل ہے…
فَعَلْتَ – واحد مذکر مخاطب – تم نے کیا –  تَ (تاۓ مفتوحہ) فاعل ہے…
فَعَلْتُمَا – تثنیہ مذکر مخاطب – تم دونوں نے کیا – تُ (تاۓ مضمومہ) فاعل ہے…  مَا تثنیہ کی علامت ہے…
فَعَلْتُمْ – جمع مذکر مخاطب – تم سب نے کیا – تُ (تاۓ مضمومہ) فاعل ہے… مْ جمع مذکر کی علامت ہے…
فَعَلْتِ – واحد موَنث مخاطب – تم نے کیا – تِ (تاۓ مکسورہ) فاعل ہے…
فَعَلْتُمَا – تثنیہ موَنث مخاطب – تم دونوں نے کیا – تُ (تاۓ مضمومہ) فاعل ہے… مَا تثنیہ کی علامت ہے…
فَعَلْتُنَّ – جمع موَنث مخاطب – تم سب نے کیا – تُ (تاۓ مضمومہ) فاعل ہے… نّ جمع موَنث کی علامت ہے
فَعَلْتٌ – واحد متکلّم – میں نے کیا – واحدمتکلّم –  تُ (تاۓ مضمومہ) فاعل ہے…
فَعَلْنَا – تثنیہ و جمع متکلّم – ہم نے کیا -تثنیہ، جمع مذکرو موَنث متکلّم – نَا فاعل ہے….
.

فعل ماضی کی خصوصیات 
فعل ماضی مبنی ہوتا ہے یعنی کوئی عوامل اس کے اعراب میں تبدیلی نہیں لاتے…
.
فعل ماضی مثبت میں کسی کام کے کیے جانے کا ذکر آتا ہے جیسے کہ میں گیا، اس نے کھایا، تم جلدی سوۓ…
.
فعل ماضی منفی یہ بتاتا ہے کہ کوئی کام نہیں ہو سکا جیسے کہ میں نہیں گیا، اس نے نہیں کھایا، تم نہیں سوۓ… فعل سے پہلے(مَا) لگا دیں تو فعل منفی کے معنی دیتا ہے…
.
فعل ماضی معروف میں فعل کی نسبت فاعل کی طرف ہوتی ہے جیسے کہ استاد نے بچے کی مدد کی… 
.
فعل ماضی مجہول میں فعل کی نسبت مفعول کی طرف ہوتی ہے جیسے کہ بچے کی مدد کی گئی… 
.
فعل ماضی قریب یہ بتاتا ہے کہ کوئی کام ابھی ہوا ہے… فعل ماضی سے پہلے (قَد) لگا دیں تو وہ قریب near past کے معنی دیتا ہے…
قَدْ ذَھَبَ خَالِدٌ اِلیٰ  الْمَدْرَسَةِ – خالد اسکول گیا ہے 
قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةَ  – نماز کھڑی ہوگئی ہے 
قَدْ وَصَلَتْ رِسَالَتُکَ – آپکا خط پہنچ گیا ہے
قَدْ شَرِبْنَا الشَّایَ – ہم نے چاۓ پی لی ہے
قَدْ اَکَلْتُ الْفُطُورَ – میں ناشتہ کر چکا، چکی ہوں
قَدْ فَہِمْتُ کَلَامَکَ – میں آپکی بات سمجھ گیا ہوں
قَدْ فَرَغْنَا – ہم فارغ ہو گۓ ہیں
قَدْ جَاءَ الشَّیْخُ – مولانا آ گۓ ہیں
قَدْ مَرَّتِ الْاَ یَّامُ  بِسُرْعَةٍ  – دن جلدی گزر گۓ ہیں
قَدْ عُرِفَتِ الْحَقِیقَةُ – حقیقت معلوم ہو گئی ہے
.
فعل ماضی بعید یہ بتاتا ہے کہ کوئی کام بہت پہلے ہوا تھا… فعل ماضی سے پہلے (کَانَ) لگا دیں تو وہ بعید کے معنی دیتا ہے…

کُنْتُ قُلْتُ لَکَ – میں نے آپ سے کہا تھا 
کَانَتِ الصَّلَاةُ فُرِضَتْ – نماز فرض کی گئی 
کُنَّا عَمِلْنَا طٌولَ النَّہَارِ – ہم نے دن بھر کام کیا 
کُنْتُ صَنَعْتُ الشَّایَ – میں نے چاۓ بنائی تھی 
.
کان اصل میں خود ایک فعل ہے (كَوَنَ) ہے معتل اجوف واوی سے… اس کی اپنی ایک گردان ہے اور اسی لئے یہ ماضی کے کسی بھی فعل کے صیغوں کی مناسبت سے لگایا جاتا ہے…
کَانَ فَعَلَ – واحد مذکرغائب – اس نے کیا تھا
کَانَا فَعَلَا – تثنیہ مذکر غائب – ان دونوں نے کیا تھا
کَانُوْا فَعَلُوْا – جمع مذکر غائب – ان سب نے کیا تھا
کَانَتْ فَعَلَتْ  – واحد موَنث غائب – اس نے کیا تھا
کَانَتَا فَعَلَتَا  – تثنیہ موَنث غائب – ان دونوں نے کیا تھا
کُنَّ فَعَلْنَ – جمع موَنث غائب – ان سب نے کیا تھا
کُنْتَ فَعَلْتَ  – واحد مذکر مخاطب – تم نے کیا تھا
کُنْتُمَا فَعَلْتُمَا   تثنیہ مذکر مخاطب – تم دونوں نے کیا تھا
کُنْتُمْ   فَعَلْتُمْ – جمع مذکر مخاطب – تم سب نے کیا تھا
کُنْتِ  فَعَلْتِ – واحد موَنث مخاطب – تم نے کیا تھا
کٌنْتُمَا  فَعَلْتُمَا – تثنیہ موَنث مخاطب – تم دونوں نے کیا تھا
کُنْتُنَّ  فَعَلْتُنَّ – جمع موَنث مخاطب – تم سب نے کیا تھا
کُنْتُ  فَعَلْتُ – واحد متکلّم – میں نے کیا تھا
کُنَّا فَعَلْنَا – تثنیہ و جمع متکلّم – ہم نے کیا تھا

.
فعل ماضی استمراری Past Continuous یہ بتاتا ہے کہ کوئی کام کافی عرصے تک ہوتا رہا ہے… فعل مضارع سے پہلے کان لگا دیں تو وہ استمراری کے معنی دیتا ہے… کان سے پہلے (مَا) یا (لَا) لگا دیں تو منفی معنی بن جاتے ہیں …  

کَانَا یَعْمَلَانِ طُولَ النَّہَارِ – وہ دونوں دن بھر کام کرتے تھے 
کَانَ الْعُمَّالِ یَعْمَلُونَ – مزدور کام کرتے تھے 
کَانُوا یَلْعَبُونَ مَعًا – وہ اکٹھے کھیلتے تھے 
کُنْتُمْ تَعْمَلُونَ ھُنَا – تم یہاں کام کرتے تھے 
کُنَّا نَمْشِی ہم پیدل چلتے تھے 
مَا کُنَّا نَلْعَبُ طُولَ النَّھَارِ ہم دن بھر نہیں کھیلتے تھے 
.
ماضی استمراری کی گردان 
کَانَ يَفْعَلُ – واحد مذکر غائب – وہ کرتا تھا  
کَانَا يَفْعَلَانِ- تثنیہ مذکر غائب – وہ دونوں کرتے تھے 
کَانُوْا يَفْعَلُونَ – جمع مذکر غائب – وہ سب کرتے تھے 
کَانَتْ تَفْعَلُ – واحد موَنث غائب –  وہ کرتی تھی 
کَانَتَا تَفْعَلَانِ –  تثنیہ موَنث غائب – وہ دونوں کرتی تھیں 
کُنَّ يَفْعَلْنَ – جمع موَنث غائب – وہ سب کرتی تھیں 
کُنْتَ تَفْعَلُ – واحد مذکر مخاطب –  تم کرتے تھے  
کُنْتُمَا تَفْعَلَانِ – تثنیہ مذکر مخاطب – تم دونوں کرتے تھے 
کُنْتُمْ  تَفْعَلُونَ – جمع مذکر مخاطب – تم سب کرتے تھے 
کُنْتِ تَفْعَلِينَ – واحد موَنث مخاطب –  تم کرتی تھیں 
کٌنْتُمَا تَفْعَلانِ – تثنیہ موَنث مخاطب –  تم دونوں کرتی تھیں 
کُنْتُنَّ  تَفْعَلْنَ – جمع موَنث مخاطب – تم سے کرتی تھیں 
کُنْتُ اَفْعَلُ  – واحد متکلّم –  میں کرتی تھی ، کرتا تھا 
کُنَّا نَفْعَلُ –  تثنیہ و جمع متکلّم –  ہم کرتے تھے
.
فعل ماضی کے صیغوں سے پہلے انہیں کی مناسبت سے يَكُونَ کے صیغے لگادیں تو ماضی میں کام کے غیر یقینی ہونے کے معنی پیدا ہوجاتے ہیں…   
مندرجہ ذیل گردان فعل ماضی شکیہ کی ہے… 
یَکُونُ فَعَلَ – واحد مذکر غائب – اس نے کیا ہوگا  
یَکُونَانِ فَعَلَا -تثنیہ مذکر غائب – ان دونوں نے کیا ہوگا   
یَکُونُونَ فَعَلَوا – جمع مذکر غائب – ان سب نے کیا ہوگا 
تَکُونُ فَعَلَتْ – واحد موَنث غائب –  اس نے کیا ہوگا 
تَکُونَانِ  فَعَلَتَا – تثنیہ موَنث غائب – ان دونوں نے کیا ہوگا  
یَکُنَّ فَعَلْنَ – جمع موَنث غائب – ان سب نے کیا ہوگا 
تَکُونُ فَعَلْتَ – واحد مذکر مخاطب – تم نے کیا ہوگا 
تَکُونَانِ فَعَلْتُمَا – تثنیہ مذکر مخاطب – تم دونوں نے کیا ہوگا 
تَکُونُونَ فَعَلْتُمْ – جمع مذکر مخاطب – تم سب نے کیا ہوگا 
تَکُونِینَ فَعَلْتِ – واحد موَنث مخاطب – تم نے کیا ہوگا 
تَکُونَانِ فَعَلْتُمَا – تثنیہ موَنث مخاطب – تم دونوں نے کیا ہوگا  
تَکُنَّ فَعَلْتُنَّ – جمع موَنث مخاطب – تم سب نے کیا ہوگا 
اَکُونُ فَعَلْتٌ – واحد متکلّم – میں نے کیا ہوگا   
نَکُونُ فَعَلْنَا – تثنیہ و جمع متکلّم – ہم نے کیا ہوگا 
.
فعل ماضی کو منفی معنی دینے کے لئے فعل مضارع سے پہلے لَمْ لگا کر فعل کو مجزوم کر دیا جاتا ہے…اسے فعل جحد کہتے ہیں… لَمْ حرف جازمہ میں سے ایک ہے…

لَمْ تَأْکُلْ زَیْنَبُ – زینب نے نہیں کھایا 
لَمْ اَفْهَمِ الْجَوَابَ جَیِّدًا – مجھے جواب اچھی طرح سمجھ نہیں آیا 
لَمْ نَفْھَمِ الدَّرْسَ جَیِّدًا – ہم سبق اچھی طرح نہیں سمجھے 
لَمْ تَعْمَلْنَ الْوَاجِبَ الْیَومَ – آج تم نے گھر کا کام نہیں کیا 
لَمْ تَسْمَعْ کَلَامِی – تم نے میری بات نہیں سنی 
لَمْ یَعْمَلِ الْوَاجِبُ کَامِلًا – گھر کا کام پورا نہیں کیا گیا 
لَمْ یَشْکُرُ اللهَ – انہوں نے الله کا شکر ادا نہیں کیا 
.
.
 مضارع حال
.
فعل مضارع زمانہ حال اور مستقبل دونوں کے لئے استعمال ہوتا ہے… فعل مضارع، فعل ماضی کے مادّے سے بنتا ہے لیکن اپنے حروف یعنی حرف مضارع کی وجہ سے پہچانا جاتا ہے…
.
فعل مضارع کے ضمائر اور علامتیں 
فعل مضارع میں چار حروف مضارع کی علامتیں ہیں جو مضارع کو ماضی سے الگ کرتے ہیں… (ىَ) یا مفتوحہ، (تَ) تا مفتوحہ، (أَ) الف مفتوحہ، اور (نَ) مفتوحہ… یہ فعل کے مادّے کے شروع میں آتے ہیں اور انکو حرف مضارع کہا جاتا ہے… 
فعل مضارع میں کل نو ضمیریں ہیں… 
ان میں سے چار متصّل بارز ضمیریں ہیں… اَلِفُ الِاثْنَيْن ، وَاؤُالجَمَاعَةِ ، نُونُ النِّسوَةِ  اور يَاءُ المُخَاطَبَةِ… 
اور باقی پانچ مستتر ہیں… (هُوَ واحد مذکرغائب) ، (هِىَ واحد موَنث غائب) ، (اَنْتَ واحد مذکر مخاطب) ، (أَنَا میں) اور (نَحْنُ ہم)… 
.
مندرجہ ذیل گردان فعل مضارع معروف کی ہے…
يَفْعَلُ – واحد مذکر غائب – وہ کرتا ہے یا کرے گا – اس میں هُوَ کی ضمیر مستتر ہے اور فاعل ہے…
يَفْعَلَانِ- تثنیہ مذکر غائب – وہ دونوں کرتے ہیں یا کریں گے  –  اَلِفُ الِاثْنَيْن  یعنی تثنیہ کا الف، فاعل ہے… 
يَفْعَلُونَ – جمع مذکر غائب – وہ سب کرتے ہیں یا کریں گے – وَاؤُالجَمَاعَةِ  فاعل ہے…
تَفْعَلُ – واحد موَنث غائب – وہ کرتی ہے یا کرے گی  – هِيَ کی ضمیر مستترہے اور فاعل ہے… 
تَفْعَلَانِ –  تثنیہ موَنث غائب – وہ دونوں کرتی ہیں یا کریں گی –  اَلِفُ الِاثْنَيْن فاعل ہے…
يَفْعَلْنَ – جمع موَنث غائب – وہ سب کرتی ہیں یا کریں گی  – نُونُ النِّسوَةِ  فاعل ہے…
تَفْعَلُ – واحد مذکر مخاطب – تم کرتے ہو یا کرو گے  – اَنْتَ کی ضمیر مستتر ہے اور فاعل ہے…
تَفْعَلَانِ – تثنیہ مذکر مخاطب – تم دونوں کرتے ہو یا کرو گے – اَلِفُ الِاثْنَيْن فاعل ہے…
تَفْعَلُونَ – جمع مذکر مخاطب – تم سب کرتے ہو یا کرو گے – وَاؤُالجَمَاعَةِ  فاعل ہے…
تَفْعَلِينَ – واحد موَنث مخاطب – تم کرتی ہو یا کرو گی –  يَاءُ المُخَاطَبَةِ فاعل ہے…
تَفْعَلانِ – تثنیہ موَنث مخاطب – تم دونوں کرتی ہو یا کرو گی – اَلِفُ الِاثْنَيْن فاعل ہے…
تَفْعَلْنَ – جمع موَنث مخاطب -تم سب کرتی ہو یا کرو گی – نُونُ النِّسوَةِ  فاعل ہے…
اَفْعَلُ  – واحد متکلّم – میں کرتا ہوں یا کرتی ہوں یا کروں گا یا کروں گی – أَنَا کی ضمیر مستتر ہے… 
نَفْعَلُ –  تثنیہ و جمع متکلّم – ہم کرتے ہیں یا کریں گے – نَحْنُ کی ضمیر مستتر ہے…
.

فعل مضارع کی خصوصیات
 
فعل مضارع مثبت میں کسی کام کے ہونے کا ذکر ہوتا ہے جیسا کہ میں جاتا ہوں یا جاؤں گا…
.
فعل مضارعمنفی یہ بتاتا ہے کہ کوئی کام نہیں ہوتا یا نہیں ہوگا اور اسکے لئے فعل سے پہلے (مَا) یا (لَا) لگایا جاتا ہے…
لَا یَنْجَحُ الْکَسْلَانُ  سست کامیاب نہ ہوگا   
مَا اَعْرِفُ میں نہیں جانتا 
.
فعل مضارع معروف میں فعل کی نسبت فاعل کی طرف ہوتی ہے جیسے کہ استاد بچے کی مدد کرتا ہے یا کرے گا… 
.
فعل مضارع مجہول میں فعل کی نسبت مفعول کی طرف ہوتی ہے جیسے کہ بچے کی مدد کی جاتی ہے یا کی جاۓ گی…
.
فعل مضارع سے پہلے (قد) لگادیں توتاکید، تقلیل یا امکان کے معنی دیتا ہے… 

قَدْ غَرَبَتِ الشَّمْسُ سورج چھپ گیا ہے 
قَدْ یَنْجَحُ الْبَلِیْدُ  کند ذہن بھی کبھی کامیاب ہو جاتا ہے  
قَدْ یَجُودُ الْبَخِیلُ   کبھی کنجوس بھی سخاوت کر جاتا ہے 
قَدْ یَصْدُقُ  الْکَذُوبُ کبھی جھوٹا بھی سچ کہہ دیتا ہے 
قَد تَظْهَرُ النَّتِیجَةُ ھٰذَاالْاُسْبُوْعَ شاید اس ہفتے نتیجہ نکل آۓ
قَد یَنْزِلُ الْمَطَرُ الْیَومَ شاید آج بارش ہو  
قَد یَرْجِعُ الْوَالِدُ الْیَومَ شاید آج والد صاحب لوٹ آئیں
.
(لَ) لام تاکید مضارع کے معنی میں زور پیدا کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے
اِنَّکَ لَتُجِیدُ تِلَا وَةَ الْقُرْآنِ – آپ قرآن کی تلاوت خوب کرتے ہیں  
اِنَّکُمْ لَتَتَکَلَّمُونَ بِا لْعَرَ بِیَّةِ جَیِّدًا – آپ سب بہت اچھی عربی بولتے ہیں 
.
(اَلَا براۓ مہربانی، براہ کرم) مضارع کے شروع لگادیں تو گزارش یا التماس کے معنی بن جائیں گے… 
اَلَا تَسْمَعُ قَوْلِی – براۓ مہربانی میری بات سنیے
اَلَا تُسَا عِدُ الفَقِیرَ فَیَجْزِیَکَ اللهُ – براہ کرم غریب کی مدد کر کے الله سے جزا پائیں 
 .
(ھَلَّا کیوں نہیں) تخصیص یعنی ابھارنے کے لئے آتا ہے… 
ھَلَّا تُؤْمِنُ – تم ایمان کیوں نہیں قبول کرتے 
.
فعل مضارع سے فعل امرحاضرمعروف بنایا جاتا ہے جسکے معنی حکم دینے کے ہیں… یہ فعل مضارع کے مخاطب کے چھ صیغوں سے بنتا ہے جن میں تین مذکر اور تین موَنث کے ہوتے ہیں… 
فعل مضارع سے حرف مضارع ہٹا کر ہمزہ وصل  (اُ اِ) لگادیا جاتا ہے- اگر مادّے میں ع پر پیش ہو(اُ) اور اگر ع پر زبر یا زیر ہو تو (اِ) لگاتے ہیں… ساتھہ ہی واحد مذکرمخاطب کے صیغے کو مجزوم کر دیتے ہیں اور باقی پانچ صیغوں سے (ن) گرا دیتے ہیں… لیکن کچھ ابواب میں فعل امر بنانے کا طریقہ مختلف بھی ہوتا ہے… 

مذکر – تَنْصُرُ سے اُنْصُرْ تو مدد کر – تَکْتُبُ سے اُکْتُبْ تو لکھ  – تَعْبُدُ سے اُعْبُدْ  تو عبادت کر – 
           تَفْعِلُ سے اِفْعَلْ تو کر – تَجْلِسُ سے اِجْلِسْ تو بیٹھ 
.
موَنث – تَنْصُرِينَ سے اُنْصُرِى تو مدد کر – تَکْتُبِينَ سے اُکْتُبِي تو لکھ –  تَعْبُدِينَ سے اُعْبُدِى تو عبادت کر –
           تَفْعِلِينَ سے اِفْعَلِى تو کر – تَجْلِسِينَ سے اِجْلِسِى تو بیٹھ 

اِنْزِلْ یَا وَلَدِیْ وَ اسْمَعْ کَلَامِی – بیٹا نیچے اترو اور میری بات سن لو 
اِںْزِلِی یَا بِنْتِی وَ اسْمَعِی کَلَامِی – بیٹی نیچے اترو اور میری بات سن لو 
اُسْکُتُوْا  وَ اسْمَعُوْا مَا اَقُوْلُ – تم سب خاموش ہو جاؤ اور سنو جو میں کہوں 
اللَّھُمَّ اُنْصُرِالمُسْلِمِینَ – یا الله! مسلمانوں کی مدد فرما 
.
فعل امر حاضر کی گردان 
اْفْعَلْ – واحد مذکر مخاطب – تم کرو   
اِفْعَلَا – تثنیہ مذکر مخاطب – تم دونوں کرو
اِفْعَلُوا – جمع مذکر مخاطب – تم سب کرو
اِفْعَلِي – واحد موَنث مخاطب – تم  کرو
اِفْعَلَا – تثنیہ موَنث مخاطب – تم دونوں کرو
اِفْعَلْنَ – جمع موَنث مخاطب -تم سب  کرو
.
فعل مضارع سے فعل امرغائب معروف، امرحاضرو غائب مجہول بنتے ہیں …  امر کی ان تینوں قسموں میں (لِ) لام مکسورہ جسے لامُ الاَمْرکہتے ہیں، لگایا جاتا ہے جو فعل کو مجزوم کر دیتا ہے… لامُ الاَمْر حروف جازمہ میں سے ایک ہے…

لِیَدْ خُلْ عُثْمَانُ الفَصْلَ – عثمان کو چاہیے کہ جماعت میں داخل ہو   
لِنَرْجِعْ اِلَی البَیْتِ الْاٰنَ – ہمیں اب گھر لوٹنا چاہیے 
لِیُفْحَصِ الْمَرِیْضُ کُلَّ یَوْمٍ – بیمار کا ہر روز معائنہ ہونا چاہیے 
.
فعل امر غائب اور متکلّم کی گردان 
لِيَفْعَلْ – واحد مذکر غائب – چاہیے کہ وہ کرے
لِيَفْعَلَا- تثنیہ مذکر غائب – چاہیے کہ وہ دونوں کریں 
لِيَفْعَلُوْا – جمع مذکر غائب – چاہیے کہ وہ سب کریں 
لِتَفْعَلْ – واحد موَنث غائب – چاہیے کہ وہ کرے 
لِتَفْعَلَا –  تثنیہ موَنث غائب – چاہیے کہ وہ دونوں کریں 
لِيَفْعَلْنَ – جمع موَنث غائب – چاہیے کہ وہ سب کریں 
لِاَفْعَلْ  واحد متکلّم – مجھے کرنا چاہیے 
لِنَفْعَلْ – تثنیہ و جمع متکلّم – ہمیں کرنا چاہیے 
.
فعل مضارع سے فعل نہی حاضرمعروف، نہی حاضرمجہول، نہی غائب معروف اور نہی غائب مجہول بنتے ہیں… یہ بھی فعل مضارع کے مخاطب کے چھ صیغوں سے بنتا ہے جن میں تین مذکر اور تین موَنث کے ہوتے ہیں… نہی کی ان چاروں قسموں میں (لَا) لَامُ النَّهِى لگتی ہے جو واحد مذکر موَنث غائب، واحد مذکر مخاطب اور واحد، تثنیہ اور جمع متکلّم کے صیغوں کومجزوم کر دیتی ہے… اور باقی صیغوں سے (ن) گر جاتا ہے…  (لَا) لَامُ النَّهِى حروف جازمہ میں سے ایک ہے…
لَا تَنْصُرْ –  تومدد نہ کر (واحد مذکر) 
لَا تَدْخُلْ  – تو داخل مت ہو (واحد مذکر)
لَا تَقُولُوْا – تم سب مت کہو(جمع مذکر)
لَا تَضْرِبِی – تو مت مار (واحد موَنث) 

فعل نہی امر حاضری کی گردان 
لَا تَفْعَلْ – واحد مذکر مخاطب – تم نہ کرو 
لَا تَفْعَلَا – تثنیہ مذکر مخاطب – تم دونوں نہ کرو 
لَا تَفْعَلُوْا – جمع مذکر مخاطب – تم سب نہ کرو 
لَا تَفْعَلِي – واحد موَنث مخاطب – تم نہ کرو 
لَا تَفْعَلَا – تثنیہ موَنث مخاطب – تم دونوں نہ کرو 
لَا تَفْعَلْنَ – جمع موَنث مخاطب – تم سب نہ کرو 

فعل نہی امرغائب اور متکلّم کی گردان 
لَا يَفْعَلْ – واحد مذکر غائب –  چاہیے کہ وہ نہ کرے 
لَا يَفْعَلَا- تثنیہ مذکر غائب – چاہیے کہ وہ دونوں نہ کریں 
لَا يَفْعَلُوْا – جمع مذکر غائب –  چاہیے کہ وہ سب نہ کریں 
لَا تَفْعَلْ – واحد موَنث غائب – چاہیے کہ وہ نہ کرے 
لَا تَفْعَلَا –  تثنیہ موَنث غائب – چاہیے کہ وہ دونوں نہ کریں 
لَا يَفْعَلْنَ – جمع موَنث غائب – چاہیے کہ وہ سب نہ کریں 
لَا اَفْعَلْ  – واحد متکلّم – چاہیے کہ میں نہ کروں 
لَا نَفْعَلْ –  تثنیہ و جمع متکلّم – چاہیے کہ ہم نہ کریں 
.
فعل مضارع سے فعل جحد بنتا ہے جو مضارع فعل ماضی کے منفی معنی دیتا ہے… اس کے لئے فعل مضارع سے پہلے (لَمْ) لگا کر فعل کو مجزوم کر دیا جاتا ہے…  لَمْ حرف جازمہ میں سے ایک ہے…

لَمْ یَکْتُبْ حَامِدٌ دَرْسَهُ – حامد نے اپنا سبق نہیں لکھا        
لَمْ اَفْھَمْ کَلَامَکَ – میں آپکی بات نہیں سمجھا      
لَمْ یُفْتَحِ الدُّکَّانُ – دکان نہیں کھولی گئی 
.
فعل جحد کی گردان 
لَمْ يَفْعَلْ – واحد مذکر غائب – اس نے نہیں کیا   
لَمْ يَفْعَلَا- تثنیہ مذکر غائب – ان دونوں نے نہیں کیا 
لَمْ يَفْعَلُوْا – جمع مذکر غائب – ان سب نے نہیں کیا 
لَمْ تَفْعَلْ – واحد موَنث غائب – اس نے نہیں کیا 
لَمْ تَفْعَلَا –  تثنیہ موَنث غائب – ان دونوں نے نہیں کیا 
لَمْ يَفْعَلْنَ – جمع موَنث غائب – ان سب نے نہیں کیا 
لَمْ تَفْعَلْ – واحد مذکر مخاطب – تم نے نہیں کیا 
لَمْ تَفْعَلَا – تثنیہ مذکر مخاطب – تم دونوں نے نہیں کیا 
لَمْ تَفْعَلُوْا – جمع مذکر مخاطب – تم سب نے نہیں کیا 
لَمْ تَفْعَلِي – واحد موَنث مخاطب – تم نے نہیں کیا 
لَمْ تَفْعَلَا – تثنیہ موَنث مخاطب – تم دونوں نے نہیں کیا 
لَمْ تَفْعَلْنَ – جمع موَنث مخاطب – تم سب نے نہیں کیا 
لَمْ اَفْعَلْ  – واحد متکلّم – میں نے نہیں کیا 
لَمْ نَفْعَلْ –  تثنیہ و جمع متکلّم – ہم نے نہیں کیا 
.
فعل مضارع عام طور پرمرفوع ہوتا ہے… مضارع کے مرفوع ہونے کی دو علامتیں ہوتی ہیں… پہلی پیش جو پانچ صیغوں کے آخری حرف پر لگا ہوتا ہے… اور دوسری علامت نون رفع جو سات صیغوں کے آخر میں لگتا ہے… لیکن معرب ہونے کی وجہ سے اس کے اعراب میں تبدیلی آتی ہے اور یہ مرفوع سے منصوب اور مجزوم بھی ہو سکتا ہے…
.
فعل مضارع میں جمع موَنث غائب، جمع موَنث مخاطب کے دونوں صیغے مبنی ہوتے ہیں یعنی کہ ان دونوں پر کسی عوامل کے آنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا…
.
فعل مضارع میں (لَمْ) ، (لِ) ، (لَا) کے علاوہ (لَمَّا، اب تک نہیں) بھی مضارع کو مجزوم کر دیتا ہے اور فعل ماضی منفی کے معنی دیتا ہے یہ حروف جازمہ میں سے ایک ہے… 

لَمَّا یَحْضُرْ خَالِدٌ – خالد ابھی تک نہیں آیا      
لَمَّا نَعْرِفْ حَقِیقَةَ الخَبَرِ – ہم اب تک اس خبر کی حقیقت کو نہیں جان سکے   
لَمَّا یُطْبَعِ الکِتَابُ – کتاب ابھی تک شائع نہیں ہوئی 
.
فعل مضارع میں (لَمْ) ، (لِ) ، (لَا) ، (لَمَّا) کے علاوہ (اِنْ، اگر) بھی فعل کو مجزوم کر دیتا ہے اور شرطیہ معنی میں استعمال ہوتا ہے… یہ بھی حروف جازمہ میں سے ایک ہے…
.
.
مضارع مستقبل
.
فعل مضارع مستقبل کی خصوصیات اورعلامتیں 
.
(سَ جلد ہی، ابھی) اور (سَوفَ عنقریب) کی علامتیں ہیں… (اَنْ  کہ) ، (لَنْ ہرگز نہیں) ، (اِذَنْ تب) اور (كَىْ تاکہ) حروف ناصبہ کہلاتے ہیں اور فعل مضارع کو منصوب کر دیتے ہیں… 
.
فعل مضارع سے پہلے (سَ) لگادیں تو اسکے معنی مستقبل قریب کے لئے مخصوص ہو جاتے ہیں…
سَأَ ذْھَبُ اِلٰی السُّوقِ – میں جلد ہی بازار جاؤں گا                        
سَنَلْعَبُ کُرَّةَ القَدَمِ – ہم جلد ہی فٹبال کھیلیں گے 
سَتَلْعَبُ فِرْقَتُنَا الْیَوْمَ – آج ہماری ٹیم کھیلے گی                            
سَیَفْحَصُ الطَّبِیْبُ الْمَرِیْضَ – ڈاکٹر جلد ہی بیمار کا معائنہ کرینگے
سَیُرْسَلُ الْبَرِیْدُ بِاالْقِطَارِ – ڈاک ریل گاری سے بھیجی جاۓ گی 
.
فعل مضارع سے پہلے (سَوفَ) لگادیں تو یہ بھی مستقبل کے معنی دیتا ہے…
سَوْفَ یُنْشَرُ ھٰذَاالْخَبَرُغَدًا – یہ خبر کل شائع کی جاۓ گی        
سَوْفَ تَکْتَبُ الرِّسَالَةُ الْیَوْمَ – آج خط لکھا جاۓ گا
سَوْفَ تُفْتَحُ الْجَا مِعَةٌ بَعْدَ رَمَضَانَ – یونیورسٹی رمضان کے بعد کھلے گی 
سَوْفَ اَکتُبُ الْیَوْمَ مَقَالًا – میں آج ایک مضمون لکھوں گا 
.
فعل مضارع سے پہلے (اَنْ) لگادیں تو فعل کے معنی مصدری معنی میں تبدیل ہو کرمستقبل کے لئے مخصوص ہو جاتے ہیں، جیسے کہ، میں چاہتا ہوں کہ آپ کا شکریہ ادا کروں…
أٌرِیْدُ أنْ أَشْکُرَ الْمُدِیْرَ – میں چاہتا ہوں کہ مدیر کا شکریہ ادا کروں          
تُحِبُّ أَنْ نَتَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ – ہم چاہتے ہیں کہ ہم قرآن سیکھیں 
أَمَرَنَا الْمُعَلِّمُ أَنْ نَحْفَظَ ھٰذِہِ الْقَصِیْدَةَ – استاد نے ہمیں حکم دیا کہ یہ نظم زبانی یاد کریں 
.
فعل مضارع سے پہلے (لَنْ) لگادیں توفعل مستقبل میں نفی اور تاکید کا مفہوم پیدا ہو جاتا ہے، جیسے کہ وہ ہرگز نہیں کرے گا… ایسے فعل کو فعل مستقبل منفی مُؤَكَّد کہتے ہیں… 
لَنْ نُشْرِکَ بِاللہِ شَیْئًا – ہم ہرگز الله کے ساتھہ کسی کو شریک نہیں کریں گے
لَنْ یَغْفِرَ اللهُ لِلْمٌشْرِکِینَ – الله ہرگز مشرکین کو معاف نہیں کرے گا
لَنْ تَھْمِلُوْا دُرُوسَکُمْ – تم ہرگز اپنے اسباق کو نظر انداز نہیں کرو گے 
لَنْ نَکْذِبَ – ہم ہرگز جھوٹ نہیں بولیں گے 
لَنْ اَظْلَمَ اَحَدًا – میں کسی پر ظلم نہیں کروں گا، گی 
لَنْ نَسْجُدَ لِغَیْرَ اللهِ – ہم ہرگز غیر الله کو سجدہ نہیں کریں گے 
لَنْ یُنْشَرَ ھٰذَا الْخَبَرُ – یہ خبر ہرگز شائع نہیں کی جاۓ گی 
لَنْ یُفْتَحَ الدُّکَّانُ الیَومَ – آج دکان ہرگز نہیں کھلے گی 
.
فعل مضارع سے پہلے (اِذَنْ) لگا دی تو کسی بات کے جواب میں مستقبل میں کسی نتیجے کو بیان کرتا ہے، جیسے کہ اگر کوئی کہے کہ میں خوب محنت کروں گا تو جواب میں (اِذَنْ) لگا کرکہا جاۓ گا کہ تب تو تم ضرور کامیاب ہوگی…
سَأَجْتَهِدُ فِیْ دُرُوسِی – میں اپنے اسباق میں محنت کرونگا….. أِذَنْ تَنْجَحَ فِی الْاِمْتِحَانِ – تب تم امتحان میں کامیاب ہوگے
قَدْ تُمْطِرُ السَّمَآءُ الیَوْمَ – شاید آج بارش ہو…… أِذَنْ یَفْرَحَ النَّاسُ تب لوگ خوش ہونگے 
.
 فعل مضارع سے پہلے (كَىْ) لگادیں تو فعل کے معنی کو مصدری معنی میں تبدیل کرکے اسے مستقبل کے لئے مخصوص کر دیتا ہے… اور پہلے جملے کی وجہ بیان کرنے کے لئے دوسرے جملے کے شروع میں آتا ہے… جیسے کہ میں عربی پڑھتا ہوں تاکہ قران کو سمجھوں… 

أَدْرُسُ اللُّغَةَ العَرَبِیَّةَ کَیْ أَفْھَمَ القُرْآنَ الکَرِیمَ – میں عربی پڑھتا ہوں تاکہ قرآن سمجھوں 
وَقَفْتُ کَیْ أَشْکُرَکُمْ – میں ٹہرا تاکہ آپ کا شکریہ ادا کروں                     
حَضَرْنَا کَیْ نُصَلِّیَ الظُّهْرَ – ہم آۓ ہیں تاکہ نماز ظہر پڑھیں 
.
فعل مضارع سے پہلے (لَ) لام مفتوحہ یا لام تاکید لگادیں اور آخر میں (نّ) نون مشدّد یا (نْ) نون ساکن (ان دونوں کو نون تاکید) بھی کہتے ہیں، کا اضافہ کر دیں تو فعل کے معنی مستقبل میں کسی کام کے ضرور ہونے یا کرنے کے بن جاتے ہیں… ایسے فعل کو فعل مستقبل موکّد کہتے ہیں… فعل مستقبل موکّد با نون تاکید ثقیلہ ( نّ) چودہ صیغوں اور مستقبل موکّد با نون خفیفہ ( نْ) آٹھہ صیغوں کے ساتھہ بنتا ہے یعنی چاروں تثنیہ، جمع موَنث غائب اور جمع موَنث مخاطب کے صیغوں میں استعمال نہیں ہوتا…

فعل مستقبل موکّد با نون ثقیلہ کی گردان 

لَیَفْعَلَنَّ – واحد مذکر غائب – یقینا وہ ضرور کرے گا 
لَیَفْعَلَانِّ – تثنیہ مذکر غائب – یقینا وہ دونوں ضرور کریں گے
لَیَفْعَلُنَّ – جمع مذکر غائب – یقینا وہ سب ضرور کریں گے 
لَتَفْعَلَنَّ – واحد موَنث غائب – یقینا وہ ضرور کرے گی 
لَتَفْعَلَانِّ – تثنیہ موَنث غائب – یقینا وہ دونوں ضرور کریں گی 
لَیَفْعَلْنَانِّ – جمع موَنث غائب – یقینا وہ سب ضرور کریں گی 
لَتَفْعَلَنَّ – واحد مذکر مخاطب – یقینا تم ضرور کرو گے 
لَتَفْعَلَانِّ  – تثنیہ مذکر مخاطب – یقینا تم دونوں ضرور کرو گے 
لَتَفْعَلُنَّ – جمع مذکر مخاطب – یقینا تم سب ضرور کرو گے 
لَتَفْعَلِنَّ – واحد موَنث مخاطب – یقینا تم ضرور کرو گی 
لَتَفْعَلَانِّ – تثنیہ موَنث مخاطب – یقینا تم دونوں ضرور کرو گی 
لَتَفْعَلْنَانِّ – جمع موَنث مخاطب – یقینا تم سب ضرور کرو گی 
لَاَفْعَلَنَّ – واحد متکلّم – یقینا میں ضرور کروں گی، کروں گا 
لَنَفْعَلَنَّ  – تثنیہ و جمع متکلّم – یقینا ہم ضرور کریں گے 

فعل مستقبل موکّد با نون خفیفہ کی گردان 

لَیَفْعَلَنْ – واحد مذکر غائب – وہ ضرور کرے گا 
لَیَفْعَلُنْ – جمع مذکر غائب – وہ سب ضرور کریں گے 
لَتَفْعَلَنْ – واحد موَنث غائب – وہ ضرور کرے گی 
لَتَفْعَلَنْ – واحد مذکر مخاطب – تم ضرور کرو گے 
لَتَفْعَلُنَّ – جمع مذکر مخاطب – تم سب ضرور کرو گے 
لَتَفْعَلِنْ – واحد موَنث مخاطب – تم ضرور کرو گی 
لَاَفْعَلَنْ – واحد متکلّم – میں ضرور کروں گی، کروں گا 
لَنَفْعَلَنْ – تثنیہ و جمع متکلّم – ہم ضرور کریں گے 
.
 فعل امر حاضر با نون ثقیلہ کی گردان  
اِفْعَلَنَّ – واحد مذکر مخاطب – تم ضرورکرو   
اِفْعَلَانِّ – تثنیہ مذکر مخاطب – تم دونوں ضرورکرو
اِفْعَلُنَّ – جمع مذکر مخاطب – تم سب ضرورکرو
اِفْعَلِنِّ – واحد موَنث مخاطب – تم ضرورکرو
اِفْعَلَانِّ – تثنیہ موَنث مخاطب – تم دونوں ضرورکرو
اِفْعَلْنَانِّ – جمع موَنث مخاطب -تم سب ضرورکرو
.
فعل امرغائب اور متکلّم با نون ثقیلہ کی گردان 

لِيَفْعَلَنَّ – واحد مذکر غائب – چاہیے کہ وہ ضرور کرے
لِيَفْعَلَانِّ- تثنیہ مذکر غائب – چاہیے کہ وہ دونوںضرورکریں 
لِيَفْعَلُنَّ – جمع مذکر غائب – چاہیے کہ وہ سب ضرور کریں 
لِتَفْعَلَنَّ – واحد موَنث غائب – چاہیے کہ وہ ضرور کرے 
لِتَفْعَلَانِّ –  تثنیہ موَنث غائب – چاہیے کہ وہ دونوں ضرور کریں 
لِيَفْعَلْنَانِّ – جمع موَنث غائب – چاہیے کہ وہ سب ضرور کریں 
لِاَفْعَلَنَّ  واحد متکلّم – مجھے ضرور کرنا چاہیے 
لِنَفْعَلَنّ – تثنیہ و جمع متکلّم – ہمیں ضرور کرنا چاہیے 
.
 فعل نہی حاضر با نون ثقیلہ کی گردان 
لَا تَفْعَلَنَّ – واحد مذکر مخاطب – تم ہرگز نہ کرو 
لَا تَفْعَلَانِّ  – تثنیہ مذکر مخاطب –   تم دونوں ہرگز نہ کرو 
لَا تَفْعَلُنَّ – جمع مذکر مخاطب –  تم سب ہرگز نہ کرو 
لَا تَفْعَلِنَّ – واحد موَنث مخاطب – تم ہرگز نہ کرو 
لَا تَفْعَلَانِّ – تثنیہ موَنث مخاطب – تم دونوں ہرگز نہ کرو 
لَا تَفْعَلْنَانِّ – جمع موَنث مخاطب – تم سب ہرگز نہ کرو 

فعل نہی غائب و متکلّم با نون ثقیلہ کی گردان 
لَا یَفْعَلَنَّ – واحد مذکر غائب – وہ ہرگز نہ کرے 
لَا یَفْعَلَانِّ – تثنیہ مذکر غائب – وہ دونوں ہرگز نہ کریں 
لَا یَفْعَلُنَّ – جمع مذکر غائب – وہ سب ہرگز نہ کریں 
لَا تَفْعَلَنَّ – واحد موَنث غائب – وہ ہرگز نہ کرے 
لَا تَفْعَلَانِّ – تثنیہ موَنث غائب –  وہ دونوں ہرگز نہ کریں 
لَا یَفْعَلْنَانِّ – جمع موَنث غائب –  وہ سب ہرگز نہ کریں 
لَاَ فْعَلَنَّ – واحد متکلّم –  میں ہرگز نہ کروں 
لَا نَفْعَلَنَّ  – تثنیہ و جمع متکلّم – ہم ہرگز نہ کریں 
.
مثالیں حرف استقبال 
سَیَرْجِعُ الْمُدِیْرُ غَدًا – پرنسپل کل لوٹیں گے 
سَأَذْھَبُ اِلٰی مَکَّةَ بَعْدَ اُسْبُوْعٍ اِنْ شَاءَ الله – میں ایک ہفتے بعد مکہ جاؤں گا انشاللہ 
سَأَذْھَبُ اِلٰی الْمَلْعَبِ کُلَّ مَسَاءَ – میں روز شام کھیل کے میدان جاتا ہوں 
سَأَذْھَبُ ھٰذَا الْمَسَاءَ اِلَی الْمَکّةَ – میں آج شام مکّے جاؤں گا 
 مَتٰی یَرْجِعُ اَبُوْکَ مِنْ بَغْدَادَ یَا عَلِی؟ سَیَرْجِعُ بَعْدَ اُسْبُوعٍ – علی، تمھارے والد بغداد سے کب لوٹیں گے… وہ ایک ہفتے بعد لوٹیں گے 
.
<><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><><>
.

1 comment: